یا Ù…Ø+مد ایسی عزت آپ Ù†Û’ پائی کہ بس
کی شب معراج رب نے وہ پذیرائی کہ بس

ایک پل میں مصطفی کو عرش پر بلوا لیا
اپنے بندے کی خدا کو ایسی یاد آئی کہ بس

گنتے گنتے تھک گئیں تاروں کی ناز انگلیاں
مصطفی کے ہیں زمیں پر اتنے شیدائی کہ بس

میں نے تپتی دھوپ میں جب چھیڑ دی نعتِ رسول
رØ+متوں Ú©ÛŒ ہر طرف ایسی گھٹا چھائی کہ بس

دیکھ اب بھی وقت ہے دامانِ اØ+مد تھام Ù„Û’
ورنہ Ú©Ù„ Ù…Ø+شر میں ہوگی ایسی رسوائی کہ بس

ایک دن میں Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ بیٹھا تھا شب ہجرت کا Ø+ال
کیا کہوں یارو مجھے بھی ایسی نیند آئی کہ بس

ان فرشتوں نے ابھی پوچھا ہی کیا تھا اے سروش
دفعتاً میرے سرہانے سے صدا آئی کہ بس
Ù+Ù+Ù+